۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
مراجع تقلید

حوزہ؛ دوبارہ اشاعت / آیات عظام مکارم شیرازی، صافی گلپائیگانی، نوری همدانی اور جعفر سبحانی نے 1395 شمسی (2016ء) میں انگلینڈ سے نشر ہونے والے ایک عرب ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے "یوم العذاب" نامی فلم پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، "یوم العذاب" نامی فلم کہ جو آج کل بانوی بہشت (The Lady of Heaven) کے نام سے دوبارہ سامنے آ رہی ہے، ایک مولوی بنام یاسر الحبیب کی طرف اس فلم کی اشاعت کی کوششیں کی گئی تھیں جو کہ ایک عرصہ سے شیعہ اور اہلسنت کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اورغیر متعارف اور غیر مہذب گفتگو میں شہرت رکھتا ہے۔

آیات عظام مکارم شیرازی، صافی گلپائیگانی، نوری همدانی اور جعفر سبحانی نے 1395 شمسی (2016ء) میں انگلینڈ سے نشر ہونے والے ایک عرب ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے "یوم العذاب" نامی فلم جو آج کل بانوی بہشت (The Lady of Heaven) کے نام سے دوبارہ سامنے آ رہی ہے، پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس فلم کی اشاعت شیعہ اور اہلسنت کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے جیسے مذموم مقاصد کے لئے کی گئی جس پر مذکورہ مراجع عظام نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ ہم یہاں ان کے استفتاء کا جواب اور ان کے ردعمل کے متن کو دوبارہ شائع کر رہے ہیں:

استفتاء کا متن:

بسمه تعالی

سلام علیکم:

جیسا کہ آپ مستحضر ہیں کہ انگلینڈ سے نشر ہونے والے ایک عرب ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے "یوم العذاب" نامی فلم کہ جس کی اشاعت کے لئے دنیا بھر کے شیعوں سے چند مہینوں سے کئی ملین پاؤنڈز بھی اکٹھے کئے گئے ہیں، اس نیٹ ورک کے ڈائریکٹر، جس کی سنی بھائیوں کے مقدسات کی توہین کی ایک طویل تاریخ ہے، نے اس فلم کو بنانے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’یہ فلم، جسے مغربی ممالک کے نامور ہدایت کار اور فنکار پروڈیوس کریں گے، حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کی زندگی خصوصاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کے دور کو بیان کرے گی۔ دنیا کے لوگ پہلی بار اس فلم میں دیکھیں گے کہ کس طرح خلیفۂ اول اور ان کے ساتھی بی بی سلام اللہ علیہا کے گھر پر حملہ کرتے ہیں اور اس گھر کی حرمت کو پامال کرتے ہیں! یہ فلم خلفائے راشدین کے کردار کو آشکار کر دے گی... یہ فلم حقیقی اسلام اور منحرف اسلام (یعنی سقیفہ کا اسلام) میں واضح فرق دکھائے گی...”۔ (فدک ٹی وی پر یاسر حبیب کی تقریر کا حصہ، مورخہ 10/4/2016ء)

اس فلم کی تشہیر اور اس کی تیاری کے لیے مختلف عطیات کو راغب کرنے کی بہت سی کوششوں کے پیش نظر براہ کرم ایسی فلم کی حمایت، تشہیر اور دیکھنے کا شرعی حکم بیان فرمائیں۔

(عقیدت مندوں اور مقلدین کا ایک گروہ - 25/03/95 بمطابق 14/06/2016)

آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کا جواب:

باسمہ تعالی

یقینا جو بھی اس فلم کو بنانے ، نشر کرنے اور دیکھنے میں مدد کریں گے وہ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے ۔ خصوصا موجودہ حالات میں جبکہ مسلمانوں کے درمیان کسی بھی طرح کا اختلاف ، دشمنان اسلام کی کامیابی کا سبب ہے ، اس طرح کے کاموں کی بہت اہم شرعی ذمہ داری ہے اور قوی احتمال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کام (اس فلم کو بنانے میں) میں اسلام کے دشمنوں کا ہاتھ ہے اور انہوں نے ہی اس کا پروگرام بنایا ہے اور اگر اس راہ میں کوئی خون بہایا گیا تو اس میں وہ سب شریک ہیں جنہوں نے ان کی مدد کی ہے ۔ لہذا سب کو بتا دو کہ جو لوگ ایسا تفرقہ آمیز کام کرنے جارہے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں ، یہ لوگ محبین اہلبیت علیہم السلام خصوصا حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیھا) کے چاہنے والوں سے غلط استفادہ کررہے ہیں اور اس فلم میں جو پیغامات ہیں وہ اسلام اور شیعہ اہلبیت (ع) کے نہیں ہیں ۔

کامیاب و کامران رہیں۔

آیت اللہ صافی گلپائیگانی کا جواب:

بسم الله الرحمن الرحیم

علیکم السلام و رحمۃ الله

میں نے شیعوں اور اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کو بارہا تذکر دیا ہے کہ وہ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کے اعمال سے دین اسلام کو تقویت ملے اور قرآن و اہل بیت علیہم السلام کی نورانی تعلیمات کو عام کرنے کا سبب بنیں اوراسی طرح زمان و مکان کے تقاضوں کو بھی مدنظر رکھیں، ایسے کاموں سے پرہیز کریں جن کے نتیجے میں اسلام اور دین کی توہین ہوتی ہو اور بہت سے مظلوم شیعہ ان امور کی وجہ سے دشمنان اسلام کے ہاتھوں زخمی یا شہید یا کئی دوسرے اپنے گھروں سے بے گھر نہ ہو جائیں۔

لہذا مومنین کو بہت زیادہ ہوشیار رہنا چاہیے اور کسی بھی ایسی سرگرمی جیسے فلم سازی وغیرہ سے ہوشیار رہنا چاہیے جس کے ایسے منفی نتائج مرتب ہوتے ہوں۔

و اِعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّه جَمِیعاً وَلاَ تَفَرَّقُوا

27 رمضان المبارک 1437ھ

آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی کا جواب:

بسم الله الرحمن الرحیم

ہم اس قسم کے کاموں کے خلاف ہیں اور ہم اسے کبھی بھی امت اسلامیہ کے مفاد میں نہیں سمجھتے اور اس کی طرف کسی قسم کی مدد کرنا اور توجہ دینا اور اسے دیکھنا حرام اور خلاف شریعت سمجھتے ہیں۔

حسین نوری ہمدانی

آیت اللہ العظمی سبحانی کا جواب:

بسم الله الرحمن الرحیم

اس صورت حال اور اسلامی ممالک میں موجودہ حالات میں اور دشمنوں کی طرف سے برپا شدہ عظیم فتنہ کو دیکھتے ہوئے کہ جس کے نتیجے میں کئی مسلمان دوسرے مسلمانوں کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں لاکھوں عراقی اور شامی بے گھر ہو رہے ہیں اور مغربی ممالک میں پناہ حاصل کر رہے ہیں اور کئی ایک تو اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی سمندر میں ڈوب جاتے ہیں۔

ان حالات میں ایسی فلم بنانا عقل اور تقویٰ سے بہت بعید ہے۔ ایسی فلمائی گئی فلم اندرونی طور پر صرف دشمنوں کی خواہشات کو پورا کرتی ہے۔ لہٰذا اسے بنانا حرام ہے اور اس کی مالی مدد کرنا گناہ میں معاونت ہے۔ (ولا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوانِ)

جعفر سبحانی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .